گرما بہت سے لاعلاج امراض کی دوا
گرما ایک مشہور پھل ہے۔ کابل کی مشہور سوغات ہے۔ کوئٹہ میں خصوصا اور پورےملک میں عموما کھایا جاتا ہے۔ قارئین کی طبی معلومات کے اضافے اور اس عطیہ ایزدی سے زیادہ لطف اندوز ہونے کے لیے اس کے مخقر فوائد قرطاس پر رقم کرتا ہوں۔ امیدہے کہ اپنی رائے سے مستفید فرمائیں گے۔گرما کے طبی فوائد پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ یہ صفراء کا معدل ہے یعنی گرمی خشکی کی تعدیل کرتا ہے اس طرح وہ امراض جن کاتعلق گری اور خشکی کی وجہ سے ہوتا ہے اس کے استعمال کی وجہ سے کافور ہو جاتی ہیں۔اس طرح امراض قلب کے لیے یہ ایک مسلم دوا اور غذا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں گرما ضرورکھائے اور بلا تکلف کھایئے۔ ایک صاحب کو خفقان کا عارضہ تھا۔ رات کو کسی وقت اتنےزور سے دل دھڑکتا کہ چار پائی ہلنےلگتی ۔ علاج کے لیے بیرون ملک تشریف لے گئے مگرافاقہ نہ ہوا = ذرا سی بات ہوتی تو دل بے قابو ہو جاتا انہیں سنگ یشب کا ٹکڑا دل پر لٹکانےاور اسی سنگ یشب کو عرق گلاب اور عرق کیوڑہ میں خوب کھرل کر کے دیا گیا اور گرما کھلایاگیا ایک ماہ بعد وہ اپنے بیرون ملک کے سفر کے اخراجات اور مصائب پر ناران تھے کیونکہ وہ ٹھیک ہو گئے تھے. جس طرح گردے کے لیے شربت شہد کا استعمال شفا ہے۔ اس طرح گرما گردے کو دھو دیتا ہے۔ گرمانہ صرف گردے کو دعونا اور صاف کرتا ہے بلکہ گردےکو تقویت بھی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ گردے کے امراض اور گردے کی ورم، خراش اورگردے کی پتھری کے لیے بہت مفید چیز ہے۔ اگر گردے کی پتھری میں اس کا مستقلاستعمال کیا جائے تو اس طرح گردے کی پتھری بھی خارج ہو جاتی ہے اور مزید نے سے
رکھتی ہے۔اگر پیشاب بند ہو یا پیشاب کی جلن ہو یا قطره قطره آتا ہو ایسی صورت میں کرنا انتہائیمفید اور موثر ہے۔ حتی کہ بعض مریضوں کو تیل کی طرح پیشاب آتا تھا۔ تخت جلن ہوتیگی۔ انہوں نے جب گرما استعمال کیا تو افاقہ ہوا۔ ایک صاحب کو پیشاب کے بعد پیشاب کا قطرہ گر آقا گرما استعمال کرایا گیا۔ تمام تکالیف دور ہو گئیں۔ اس طرح سوزاک کے مرض میں جب تخت جلن مریض کو بے حال کر دی ہو گرما بهترين افاقہ ثابت ہوتا ہے۔ ایکمریض کی یہ حالت تھی کہ جلن سے بچنے کے لیے پیشاب کی نالی میں کھلی رکھ کر پیشاب کرتے تھے۔ لیکن گرما کے استعمال سے افاقہ ہو گیا اور جب ایک ماہ بعد ملے تو خوشی سے
کہا کہ تمام ادویات چھوڑ کر مسلسل گرما استعمال کر رہا ہوں۔ افاقہ ہے۔سوزاک کے بار بار ہونے یا سوزاک کے مابعد اثرات پیشاب کی نالی کا زخم اس کی خراش اور پیشاب کے بعد سوزاکی مادے کا نکلنا تمام علامات گرما استعمال کرنے سے ختم ہوجاتی ہیں۔نیند کی کی بے خوابی اور نشہ آور ادویہ سے نیند کی دیوی کو پلانا ان سب عوارضات میں گرما کا استعمال مفید ہے۔ جو لوگ قدرتی نیند سے محروم ہیں وہ مسلسل گرما استعمال کریں۔ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے چہرے کے حسن کو ماند کر دیتے ہیں اسی تکلیف میں گرمابہت مفید غذا اور دوا ہے۔جس طرح یرقان کا مریض شہد کے شربت کے ڈرپ سے زیادہ فائدہ محسوس کرہے اس طرح گرما یرقان اور یرقان کے مابعد اثرات کے لیے مفید ہے۔ اگر یرقان کےبعد منہ کا ذائقہ خراب ہو ہر وقت پیاس کی خواہش رہی ہو تو ایسی کیفیت میں گرما ایک آزمودہ چیز ہے۔ اس کا مسلسل استعمال ان تمام امراض کے دفعیہ کا موجب ہے۔ آرع سر کا درد یا درد شقیقہ ایک مشہور درد ہے۔ اس میں مریض بے چین ہو تا ہے۔ خاص طورپر جب سورج نکلتے وقت یا اس کے علاوہ درد رکھنے میں آیا ہے۔ ایسی تمام کیفیات میں گرماایک مجرب غذا اور دوا ہے۔اس طرح گرما ایک جلدی الری میں بھی بے حد مفید ہے جس میں جلد سرخ ہو جان ہے۔ جسم پر سرخ سرخ گلے پڑ جاتے ہیں یا معمول سے کھانے میں جلد سرخ ہو جاتی ہے یاجلد پر دھپڑ پڑ جاتے ہیں۔ گرماالری کی ان تمام کیفیات میں بہت مفید ہے۔ اگر انڈہ مریمصالحہ جات گوشت وغیرہ سے پرہیز کیا جائے اور گرما کھاتے رہیں تو بے حد سکون ملتا ہے۔ایک صاحب بڑی آنت کی سوزش کی پیاری میں مبتلا تھے۔ کہنے لگا کہ اسپیشلسٹوں نےکہہ دیا ہے کہ لا علاج مرض ہے۔ انہیں نسخہ اور دوا کے ساتھ گرما کھلایا گیا ایک ماہ میں ٹھیک ہو گئے۔ اس کے علاوہ اکثر و بیشتر بازاری غذاؤں سے آنتوں میں جلن اور سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ جس سے سخت خراش اور بھی بار بار اجابت آتی ہے ایسی حالت میں گرما فی الفور سکون کا باعث ہے اس کے استعمال سے تمام ذکورہ علامات ختم ہو جاتی ہیں بلکہ پیٹ کے اثرات آنتوں میں سے ختم ہو جاتے ہیں۔ معدے کے السر کے مریض اگرپھلوں میں گرما استعمال کریں تو بہت مفید ہے۔یہ بات مشاہدے میں ہے کہ گرما جسم میں موجودتمام غیر ضروری کیمیاوی اجزاء کونکال دیتا ہے۔ اس موجودہ کیمیائی کھادوں کے زمانے میں اگر گرما استعمال کیا جائے تو آدمی بہت سے امراض سے بچ سکتا ہے۔بعض لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ہم بہت دبلے پتلے ہیں اگر ایسے لوگ آم اور گرمااستعمال کریں تو ان کی یہ شکایت دور ہو سکتی ہے کیونکہ گرما جسم کے اندر رطوبت کی زیادتی کر دیتا ہے۔ اور جسم میں گرمی اور خشکی کو دور کرتا ہے۔اگر اس کو توجہ اور مستقل مزاری کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ امراض دفع کرنےکے لیے ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔ لیکن ایک بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ دوا کے ساتھ غذائی پرہیز لازم ہے۔ اگر پرہیز نہ کیا جائے تو مرض میں اضافہ نا ممکن ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسا کہ السرین معدے کے زخم کا مریض لیموں کی سکوائش نوش کرے اور پھر
مرض میں اضافے کی شکایت کرے۔الغرض گرما جسم کے لیے راحت و شادمانی ہے۔ اگر اس کو ہم سمجھ کے ساتھ استعمال
کریں تو لاعلاج مریضوں کو شفا سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں